Abdul Majid Daryabadi. Islami Hukumat kay judge aur Qazi

Abdul Majid Daryabadi

Published in - Sachchi Batain

08:07PM Sun 18 Aug, 2024

 الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک مسلمان جج سے متعلق اخبارات میں چھپاہے، کہ وہ فلاں ضلع میں معائنہ کرنے گئے، وہاں کے طبقۂ وکلاء نے ان کی دعوت کرنی چاہی، انھوں نے شکریہ کے ساتھ انکار کردیا، کہ حکام کو وکلاء کی طرف سے دعوت قبول کرنا جائز نہیں۔ اخبارات میں یہ خبر بہ طور ایک اہم اور انوکھے واقعہ کے چھپی ہے۔ اور چھَپنا بالکل واجبی تھا۔ چیف کورٹ کے ، ہائیکورٹ کے، کون سے جج صاحبان اتنی احتیاط کرتے ہیں، جس ضلع میں پہونچے، جن ماتحت حکام کے کام کی جانچ کرناہے، اُنھیں کے مہمان ہوئے، اُنھوں نے بھی مہمانداری، خاطرداری میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی۔ ’’ایٹ ہوم‘‘ ہوئے۔ وکیلوں ، بیرسٹروں کی طرف سے دھوم دھام کی دعوتیں ہوئیں۔ یہ حال دورہ کا ہوا، خود اپنے مستقر میں دعوتوں، پارٹیوں میں، تحفہ تحائف میں کون احتیاط برتتاہے؟ عام کیفیت یہی ہے، مستثنیات جو ہیں، وہ خال خال ہیں۔

ایک ہائیکورٹ کے ججوں پر موقوف نہیں، وایسرائے کی دعوتوں میں ، گورنروں کی دعوتوں میں، کمشنر اور کلکٹر، ڈپٹی کلکٹر صاحب اور تحصیلدار صاحب کے دَوروں کے موقع پر کیا کچھ نہیں ہوتا؟ڈالیاں، کیسی کیسی لگ کر نہیں آتیں؟ ہار کیسے کیسے بیش قیمت نہیں پیش ہوتے رہتے؟ دعوتوں کے قبول کرنے میں کون اس کا لحاظ رکھتاہے، کہ کوئی فریق مقدمہ تو دعوت نہیں کررہاہے؟ تحفہ تحائف قبول کرتے وقت کون اسے یاد رکھتاہے کہ تحفہ پیش کرنے والا کون شخص ہے؟ اور اب کچھ روز سے جو وبا، اخبارات میں عدالتی اشتہارات، سمن وغیرہ دینے کی چلی ہے، اس میں کتنے صاحب حق ودیانت ملحوظ رکھتے ہیں؟ بڑے بڑے دعویداران حریت وآزادی اخبارات ، کس ذوق وشوق کے ساتھ ان اشتہارات کی طرف دوڑ رہے، اور حکام کو اپنی جانب مائل کررہے ہیں؟ اور حکام اپنی پسند کے اخبارات مفت حاصل کرنے کے شوق میں کس بیدردی سے فریقین مقدمہ کے مصالح کا خون کررہے ہیں!……یہ ساری صورتیں اس قدر عام، اور رائج وشائع ہوچکی ہیں، کہ اچھے اچھے دیانتداروں کو بھی ان میں بددیانتی کا کوئی شائبہ نہیں نظرآتا!

کبھی حکومتیں ہمارے ہاں بھی رہ چکی ہیں۔ بڑی بڑی سلطنتوں اور بادشاہتوں کے انتظام کبھی ہم نے بھی کئے ہیں۔ صدہا حکام وقضاۃ ہمارے ہاں بھی رہ چکے ہیں۔ کیا ہمارے ہاں بھی یہی معیار دیانت تھا! ہمارے حکام وقضاۃ بھی دعوتیں کھانے، اور تحائف قبول کرنے میں ایسے ہی آزاد تھے؟ احادیث نبوی میں کیا احکام ملتے ہیں؟ خلافت راشدہ میں حکام کے لئے کیسے کیسے شرائط واحکام تھے؟ فقہاء نے حکام وقضاۃ کی دعوتوں اور تحائف وہدایا کے باب میں کیسے کیسے قیود لگائے ہیں؟……وہ سب آج تقویم پارینہ ہے، وہ کتابیں آج’’آوٹ آف ڈیٹ’’ (متروک یا پارینہ) ہیں، آج دنیا پر حکومت صرف ’’صاحب‘‘ اور صاحب کی پھیلائی ہوئی امانت ودیانت کی ہے! ؎

مرزا غریب چُپ ہیں، اُن کی کتاب ردّی

بُدھو اکڑ رہے ہیں، ’’صاحب‘‘ نے یہ کہاہے!